ابھی تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ ذیابیطس یعنی ذیابیطس خوب کھانے پینے اور اور کم جسمانی محنت کرنے والوں کو اپنی زد میں لیتا ہے. لیکن چھتیس گڑھ میں بڑے پیمانہ پر انتہائی غریب اور محنت کش طبقہ بھی ذیابیطس کا شکار ہو رہا ہے. دیہی علاقوں میں بھی ذیابیطس تیزی سے پھیل رہا ہے.
ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ یہ صورت حال غذائی قلت کی وجہ سے ہو سکتی ہے. اس کے علاوہ دیہاتیوں میں مختلف طرح کے دباؤ کی وجہ سے بھی ذیابیطس کی بیماری پھیلی ہے. ریاست کے شہری علاقوں میں بھی جيونچريا کی وجہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے.
ایک سال کے اندر اندر چھتیس گڑھ کے غیر سنچاری بیماریوں سے متعلق طبی مراکز میں ہی ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے، وہ چونکانے والا ہے.
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کے تقریبا 8 فیصد نئے ذیابیطس مریض اکیلے چھتیس
گڑھ میں ملے ہیں. ذیابیطس کی تیز رفتار نے چھتیس گڑھ کو پورے ملک میں اس کے بارے میں پہلے نمبر پر کھڑا کر دیا ہے.
45،833 نئے ذیابیطس کے مریضوں کی ہوئی شناخت
مرکزی وزارت صحت کے مطابق 2014-15 کے 12 ماہ میں چھتیس گڑھ میں غیر سنچاری بیماریوں سے متعلق طبی مراکز میں تفتیش کے دوران 11،867 ذیابیطس کے مریضوں کی نشاندہی کی گئی تھی.
لیکن اس سال صرف سات مہینوں میں یہ اعداد و شمار چار گنا بڑھ گیا. اس سال اپریل سے اکتوبر تک 45،833 نئے ذیابیطس کے مریضوں کی نشاندہی کی جا چکی ہے.
قومی اعداد و شمار کی بات کریں تو ملک کے کسی بھی ریاستوں یا کسی پردیش میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد اس رفتار سے نہیں بڑھی ہے. 2014-15 میں ملک میں نئے نشان زد کئے گئے ذیابیطس مریضوں کی تعداد 5 لاکھ 59 ہزار 718 تھی. اکتوبر میں اس میں معمولی تبدیلی اور یہ اعداد و شمار 5 لاکھ 74 ہزار 215 پر جا پہنچا.